Dr Smart Team

Bone health & Osteoporosis

آسٹیوپوروسس: اپنی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے آپ کو کیا جاننے کی ضرورت ہے

آسٹیوپوروسس ایک ایسی حالت ہے جس میں ہڈیاں کمزور اور چھلنی جیسی ہو جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہلکے دباؤ سے بھی فریکچر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ عام طور پر بڑی عمر کی خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے، لیکن یہ مردوں اور کچھ نوجوان افراد کو بھی متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر اگر اُن میں مخصوص خطرات موجود ہوں۔

ہماری ہڈیاں زندہ اعضا ہوتی ہیں جو مسلسل مرمت اور تجدید کے عمل سے گزرتی ہیں۔ پرانی ہڈی کو نئی ہڈی سے بدلنے کا یہ عمل ہمارے ڈھانچے کو مضبوط اور صحت مند رکھتا ہے۔ لیکن جب یہ عمل صحیح طریقے سے نہ ہو، تو ہڈیاں کمزور اور نازک ہو سکتی ہیں۔

اس مضمون میں ہم جانیں گے کہ ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے طریقے کیا ہیں، آسٹیوپوروسس کی وجوہات کیا ہیں، اور اس کی تشخیص اور علاج کیسے ممکن ہے۔

اہم نکات

ہڈیاں مسلسل نئے خلیات سے بنتی اور پرانے کمزور خلیات کی جگہ لیتی ہیں۔ کیلشیم اور وٹامن ڈی اس عمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کیلشیم دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء، سبز پتوں والی سبزیاں، میوہ جات، اور مخصوص غذاؤں سے حاصل ہوتا ہے۔

وٹامن ڈی سورج کی روشنی سے جلد میں بنتا ہے اور کچھ غذاؤں میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ ہڈیوں اور پٹھوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔

باقاعدہ ورزش جیسے تیز چلنا، دوڑنا یا کھیلنا ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور عمومی صحت بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔

طرزِ زندگی کے کچھ عوامل جیسے سستی، تمباکو نوشی، شراب نوشی، کیفین یا کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال ہڈیوں کو کمزور بنا سکتا ہے۔

آسٹیوپوروسس ایک ایسی حالت ہے جس میں ہڈیاں کمزور اور چھلنی جیسی ہو جاتی ہیں، اور ہلکے دباؤ سے بھی فریکچر ہو سکتا ہے۔

آسٹیوپوروسس کے خطرات میں عمر، خاندانی تاریخ، تمباکو اور شراب نوشی، کچھ بیماریاں، غذائی کمی، اور کچھ ادویات شامل ہیں۔

آسٹیوپوروسس کی تشخیص کے لیے  اسکین کیا جاتا ہے، جو 65 سال سے زائد عمر کی خواتین، 70 سال سے زائد عمر کے مردوں، اور اُن نوجوانوں کو تجویز کیا جاتا ہے جن میں ہڈیوں کے کمزور ہونے کا خطرہ زیادہ ہو۔

علاج میں کیلشیم اور وٹامن ڈی سپلیمنٹس، ہڈیوں کے ٹوٹنے کو کم یا بننے کو بڑھانے والی دوائیں، اور گرنے سے بچاؤ کی تدابیر شامل ہیں۔

مینجمنٹ میں باقاعدہ معائنہ، طرزِ زندگی میں تبدیلی، اور فریکچر سے بچاؤ کے اقدامات شامل ہوتے ہیں۔

آسٹیوپوروسس کی وجوہات

 

ہماری ہڈیاں ایک مسلسل عمل کے ذریعے صحت مند رہتی ہیں، جس میں پرانی اور کمزور ہڈیوں کی جگہ نئی اور مضبوط ہڈیاں بنتی ہیں۔ اس عمل میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کا اہم کردار ہوتا ہے۔

کیلشیم دودھ، دہی، پنیر، سبز پتوں والی سبزیاں، بادام اور کیلشیم سے بھرپور غذاؤں میں پایا جاتا ہے۔

وٹامن ڈی سورج کی روشنی سے جلد میں بنتا ہے اور کچھ غذاؤں جیسے مچھلی (سامن)، سرخ گوشت، اور انڈے کی زردی میں بھی موجود ہوتا ہے۔

ہڈیوں کی صحت کے لیے باقاعدہ ورزش جیسے تیز چلنا، دوڑنا، یا کھیلوں میں حصہ لینا بھی بہت ضروری ہے۔ یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور عمومی صحت بہتر کرتی ہے۔

آسٹیوپوروسس کیسے بنتا ہے؟

جب جسم کی ہڈیوں کی مرمت اور نئی ہڈی بنانے کا توازن خراب ہو جائے تو آسٹیوپوروسس پیدا ہوتا ہے۔ اس سے ہڈیاں کمزور اور نازک ہو جاتی ہیں اور آسانی سے ٹوٹ سکتی ہیں۔

یہ بیماری زیادہ تر بڑی عمر کی خواتین میں عام ہے، لیکن مرد حضرات بھی متاثر ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ان میں درج ذیل خطرات موجود ہوں

عمر رسیدہ ہونا

آسٹیوپوروسس کی فیملی ہسٹری

تمباکو نوشی یا زیادہ شراب نوشی

دائمی بیماریاں جیسے ذیابیطس یا سیلیک بیماری

غذائی کمی یا ناقص خوراک

کچھ ادویات جیسے لمبے عرصے تک سٹیرائیڈ یا کیموتھراپی کا استعمال

آسٹیوپوروسس کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟

یہ بیماری اکثر بغیر علامات کے رہتی ہے، جب تک کہ کوئی ہڈی نہ ٹوٹ جائے۔ عام طور پر یہ کسی حادثے کے بعد دریافت ہوتی ہے، جیسے کسی گرنے کے نتیجے میں کولہے کی ہڈی کا ٹوٹ جانا۔

تشخیص کے لیے  اسکین کیا جاتا ہے، جو ایک خاص قسم کا ایکس رے ہوتا ہے۔ یہ اسکین ہڈیوں کی طاقت اور کثافت کو ناپتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ ہڈیاں

نارمل ہیں –

کمزور ہیں (Osteopenia) –

بہت زیادہ کمزور ہیں (Osteoporosis) –

اسکین کی سفارش درج ذیل افراد کے لیے کی جاتی ہے

پینسٹھ سال سے زائد خواتین

ستر سال سے زائد مرد

نوجوان افراد جن میں خطرے کے عوامل پائے جائیں

آسٹیوپوروسس کی علامات

آسٹیوپوروسس کو “خاموش بیماری” کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اکثر تب تک علامات ظاہر نہیں کرتی جب تک ہڈی نہ ٹوٹے۔ سب سے عام فریکچر کولہے، ریڑھ کی ہڈی یا کلائی میں ہوتا ہے۔

اگر بروقت تشخیص نہ کی جائے تو یہ بیماری چلنے پھرنے کی صلاحیت اور معیارِ زندگی کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

ہڈیوں کی کمزوری کا علاج

ہڈیوں کی کمزوری کے علاج کا مقصد ہڈیوں کو مضبوط بنانا اور فریکچر کے خطرے کو کم کرنا ہوتا ہے۔ علاج عام طور پر درج ذیل پر مشتمل ہوتا ہے:

کیلشیم اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس
 آسٹیوپینیا یا آسٹیوپوروسس کے مریضوں کو روزانہ 1000 سے 1200 ملی گرام کیلشیم اور 800 سے 1000 آئی یو وٹامن ڈی لینے کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ ہڈیوں کی صحت بہتر ہو۔
اگر وٹامن ڈی کی سطح کم ہو تو سپلیمنٹس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

ادویات
مختلف ادویات ہڈیوں کی تباہی کو کم کرنے یا نئی ہڈی بنانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ دوائیاں گولی یا انجیکشن کی صورت میں دی جاتی ہیں۔
علاج کا طریقہ کار ہفتہ وار، ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر ہو سکتا ہے، جیسا کہ ڈاکٹر تجویز کرے.

ورزش اور گرنے سے بچاؤ
وزن اٹھانے والی ورزشیں جیسے پیدل چلنا، سیڑھیاں چڑھنا یا ڈانس کرنا ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرتی ہیں۔
گرنے سے بچنے کے لیے نان سلپ جوتے پہنیں، گھر میں رکاوٹیں ختم کریں، اور ضرورت ہو تو واکنگ اسٹک یا واکر استعمال کریں۔

ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے طریقے

کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور متوازن غذا لیں۔
ہفتے میں کم از کم 3 دن، 30 منٹ تک ورزش کریں۔
سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں اور الکحل کے استعمال کو محدود کریں۔
کیفین اور سافٹ ڈرنکس کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ یہ ہڈیوں کو کمزور کرتے ہیں۔

!حیرت انگیز حقیقت

کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم پیدائش کے وقت 300 ہڈیوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں؟ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے ہیں، کچھ ہڈیاں آپس میں جُڑ جاتی ہیں، اور بالغ ہونے پر صرف 206 ہڈیاں باقی رہتی ہیں۔ ان میں سے 100 سے زیادہ ہڈیاں صرف ہمارے ہاتھوں اور پیروں میں ہوتی ہیں!

ہمارے جسم کی سب سے چھوٹی ہڈیاں کان میں ہوتی ہیں، جو آواز کو سننے میں مدد دیتی ہیں۔ سب سے مضبوط ہڈی ران

مہمان ماہرین

Dr. Muhammad Ahsan Zafar, MD, MSc

Pulmonary & Critical Care University of Cincinnati, USA

Dr. Eric Warm, MD

Internal Medicine, University of Cincinnati, USA